بھکاری انسانی نفسیات کا ماہر ہوتا ہے

 بھکاری انسانی نفسیات کا ماہر ہوتا ہے۔ اسے پتا ہے کہ بھیک مانگتے ہوئے کون سے پہلو کو چھیڑنا ہے۔ 


کسی جوڑے سے مانگنا ہو تو اولاد کی دعا، کسی نوجوان کو دیکھے تو نوکری اور ترقی کی دعا


بھکاری اسی طرح سائل کو اموشنلی بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہیں


یہی تکنیک مفتاح نے بھی کل استعمال کی


بھکاری حکومت کا یہ بھکاری نمائندہ کل آئی ایم ایف کے نمائندوں سے پروگرام کی بھیک مانگنے گیا


اسے کسی فیکٹ، فگرز، معشیت وغیرہ کا کوئی علم نہیں تھا پر عین بھکاری نفسیات کے تحت، اس نے اس فورم پر، امریکی حکام کو خوش کرنے کے لیے، ان کے سامنے امر بالمعروف والنهي عن المنكر کا ذکر چھیڑ دیا اور بعد ازاں اسے افغان تال با ن سے بھی کنیکٹ کرتے ہوئے اپنا لہجہ طنزیہ رکھا تاکہ سائل کو میسج پہنچ جائے کہ بھکاری مکمل طور پر لبرل و سیکولر اقدار پر یقین رکھتے ہیں


بھکاریوں کا یہ طریقہ واردات نیا نہیں۔ اس سے پہلے بھی، ایک ملتی جلتی حرکت خواجہ آصف بھی ایک عالمی فورم پر کرچکا ہے جہاں اس نے عمران خان کو شدت پسند اسلامسٹ اور خود کو ماڈریٹ اسلام کا ترجمان قرار دیا تھا 


اسلام تو صرف ایک ہی ہے،


وہ نہ تو شدت پسند ہے اور نہ ماڈریٹ


یہ تقسیم تو مغرب نے اسلام کو بدنام کرنے کے لیے گھڑی ہیں


بھکاری اسی تقسیم کو فخر سے اپناتے اور اپنے مالکوں کے سامنے اس کا ذکر کرتے ہیں کہ آپ کی بتائی ہوئی تقسیم کے مطابق، ہم آپ کی پسندیدہ تشریح والے اسلام کے فالوور ہیں۔ ہم پر نظر کرم کیجیے


ن لیگ کہتی ہے کہ عمران خان نے دوسرے ممالک سے تعلقات خراب کیے۔ ہم سب کچھ سدھاریں گے


یقین کیجیے یہ بالکل درست کہتے ہیں


یہ غلام نسل فطرتاً ٹامی ہیں۔ امریکہ یورپ سے لے کر بھارت تک، یہ سب کے سامنے سرنڈر کریں گے، سب کی چاپلوسی کریں گے۔ 


یاد رکھیے،


اچھے تعلقات استوار کرنے میں کوئی کمال نہیں۔ اپنے قومی مفادات پر سمجھوتا کرکے کسی بھی قوم سے اچھے تعلقات استوار کیے جاسکتے ہیں


اس میں کون سا کمال ہے؟


قومی مفادات کو مقدم رکھ کر، برابری کی سطح پر جاکر اچھے تعلقات استوار کرکے دکھانا ہی اصل کمال ہے۔۔

Comments